وسعت اللہ خان
مجھے بھٹو خاندان سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ کی قسمت پر رحم آتا ہے۔ کیونکہ بے چاری اسٹیبلشمنٹ پچھلے چالیس برس سے سائے کو
تلوار سے کاٹنے کی کوشش میں اپنے بازو شل کررہی ہے_ یہ ٹھیک ہے کہ بھٹو خاندان میں سے اب تک کوئی بھی طبعی موت کا ذائقہ نہیں چکھ سکا۔لیکن یہ بھی ہے کہ اس خاندان میں سے چاہے کسی کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے یا زھر دے کر مار دیا جائے یا گولیوں کو جسم کے آرپار کردیا جائے ۔وہ دفنائے جانے کے فوراً بعد پہلے سے بھی زیادہ لمبے قدوقامت کے ساتھ نمودار ہوجاتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کو اور ڈراتا ہے۔ یہ وہ کمبل ہے جس سے جتنا جان چھڑانے کی کوشش کی جائے اتنا ہی لپٹتا چلا جاتا ہے۔
بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ بھٹو خاندان حصولِ اقتدار اور ذاتی جاہ حشم کے لئے عام آدمی کو بڑی خوبصورتی سے بے وقوف بنا کر استعمال کرنے میں بے مثال مہارت رکھتا ہے۔ لیکن اگر آپ غور کریں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ معاملہ غالباً الٹا ہے۔بھٹو خاندان عوام کو نہیں بلکہ عوام بھٹو خاندان کو اپنی ازلی محرومیاں واضح کرنے کے لئے بڑی معصومانہ چالاکی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔ اس ملک پر ہر قیمت پر پنجے گاڑ کر رکھنے والے اگر واقعی بھٹو خاندان اور اسکی سیاست سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو اب انہیں پھانسی یا قتل کے ناکام طریقے کے بجائے ایک اور فارمولا استعمال کرنا چاہیے۔
عوام کو جی ڈی پی ، میگا پروجیکٹس، پرائس انڈیکس ، مائیکرو اور میکرو اکنامک مینجمنٹ، اوسط آمدنی ، اسلام ، لبرل ازم اور اعتدال پسندی کے نام پر مداری پن سے محظوظ کرنے کے بجائے روٹی ، کپڑا، مکان، روزگار، تعلیم اور صحت دے دیجئے اور کسی بیرک کی زنگ آلود الماری سے جمہوریت کی غصب شدہ امانت لوٹا دیجئیے بھٹو خاندان کا جن خود بخود بوتل میں پھر سے بند ہوجائے گا۔ بصورتِ دیگر ایوب خان ہوگا تو ذوالفقار علی بھٹو بھی آئے گا۔ضیا الحق ہوگا تو نصرت اور بے نظیر بھی ہوں گی اور پرویز مشرف ہوگا تو بلاول بھٹو زرداری بھی ہوگا۔۔۔
بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ بھٹو خاندان حصولِ اقتدار اور ذاتی جاہ حشم کے لئے عام آدمی کو بڑی خوبصورتی سے بے وقوف بنا کر استعمال کرنے میں بے مثال مہارت رکھتا ہے۔ لیکن اگر آپ غور کریں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ معاملہ غالباً الٹا ہے۔بھٹو خاندان عوام کو نہیں بلکہ عوام بھٹو خاندان کو اپنی ازلی محرومیاں واضح کرنے کے لئے بڑی معصومانہ چالاکی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔ اس ملک پر ہر قیمت پر پنجے گاڑ کر رکھنے والے اگر واقعی بھٹو خاندان اور اسکی سیاست سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو اب انہیں پھانسی یا قتل کے ناکام طریقے کے بجائے ایک اور فارمولا استعمال کرنا چاہیے۔
عوام کو جی ڈی پی ، میگا پروجیکٹس، پرائس انڈیکس ، مائیکرو اور میکرو اکنامک مینجمنٹ، اوسط آمدنی ، اسلام ، لبرل ازم اور اعتدال پسندی کے نام پر مداری پن سے محظوظ کرنے کے بجائے روٹی ، کپڑا، مکان، روزگار، تعلیم اور صحت دے دیجئے اور کسی بیرک کی زنگ آلود الماری سے جمہوریت کی غصب شدہ امانت لوٹا دیجئیے بھٹو خاندان کا جن خود بخود بوتل میں پھر سے بند ہوجائے گا۔ بصورتِ دیگر ایوب خان ہوگا تو ذوالفقار علی بھٹو بھی آئے گا۔ضیا الحق ہوگا تو نصرت اور بے نظیر بھی ہوں گی اور پرویز مشرف ہوگا تو بلاول بھٹو زرداری بھی ہوگا۔۔۔
No comments:
Post a Comment